Friday, August 15, 2025

An Urdu Ghazal

 کوئی کہدے تو بس بگڑتا ہوں 

ورنہ ہر گام پر پھسلتا ہوں 


پھر اسی راہ پر نکلتا ہوں 

پھر اسی کھیل میں الجھتا ہوں


اِس سے بہتر ہو کیا کے خوابوں میں 

اُس سے ملتا ہوں بات کرتا ہوں 


دھوپ ایسی سراب بھی پگھلے 

خوشق دریا سے گُھونٹ بھرتا ہوں 


دن سرکتا ہے رات ڈھلتی ہے 

ایک میں ہوں کے سر پٹکتا ہوں 


بس کے آساں ہے مجھکو  سمجھانا 

ہر کھلونے سے جو بہلتا ہوں 


اننت ڈھَوَلے




 



  



گھونٹ بھرنا 


اننت ڈھاولے